
حسن اخلاق کا پیکر محمد عثمان سے خصوصی ملاقات کا احوال
تحریر:- محمد سلیم ناصر بیورو چیف پاکستان سپیشل رحیم یارخان۔

حدیثِ مبارکہ ہیکہ” انسانوں میں اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک وہ(شخص) ہے جس کا دوسرے لوگوں کے ساتھ اخلاق اچھا ہے” اگر میں موجودہ دور کی بات کروں جس دور میں ہم اس وقت زندگی کی مختلف منازل طے کرتے ہوئے اپنی آخرت کی زندگی کی طرف رواں دواں ہیں تو اس دور میں ایسے لوگ بہت کم ملیں گیں جو بلا کسی مفاد کے طمع کے اپنے اخلاق پیار اور ملنساری کیوجہ سے لوگوں میں اپنے حلقہ احباب میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں اور لوگ پہلی ہی ملاقات میں ان کے گرویدہ ہو جاتے ہیں ضلع رحیم یارخان کی ایک ایسی شخصیت جن سے کچھ عرصہ قبل میری ملاقات ہوئی ملاقات کی خاص بات یہ تھی کہ میں غائبانہ تو ان سے واقف تھا مگر کبھی حقیقی طور پر نہیں ملا تھا جب ان سے ملنے کے لیے میں ان کے دفتر پہنچا تو میں یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ وہ خود میرے استقبال کے لیے باوجود معذوری کے دفتر کے باہر آئے تو اس ملاقات کی دلچسپ گفتگو کو میں نے الفاظ کی مالا میں پرو کر انکے اخلاق پیار کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے اور اب ان سے دوستی کا رشتہ زندگی بھر قائم رہے گا۔ اپنے اس دوست سے ہونے والی گفتگو کو مختصراً قارئین کی نظر کرتا ہوں۔

” ضلع رحیم یارخان کی مشہور و معروف کاروباری شخصیت محمد عثمان 12 مارچ 1982ء میں تحصیل صادق آباد میں پیدا ہوئے اور تین بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں اور میٹرک تک تعلیم مقامی بسمہ اللہ ہائی اسکول سے حاصل کی اسی دوران ٹرین حادثہ میں ان کی بائیں ٹانگ اور بایاں ہاتھ کٹ گیا جو کہ ان کے لیے اور انکے گھر والوں کے لیے بہت بڑا صدمہ تھا اسی وجہ سے محمد عثمان اپنی تعلیم آ گے جاری نہ رکھ سکے جبکہ ان کے والد کا ہوٹلنگ کا کاروبار تھا جنہوں نے 1960ء میں ایک معمولی کیف سجاول ٹی سٹال سے ابتداء کی اور محنت لگن سے ٹی سٹال سے مٹھائی کی دوکان تک کام کو بڑھا دیا اس کے ساتھ ساتھ بار بی کیو کو بھی شروع کر دیا محمد عثمان کے دیگر دو بڑے بھائی بھی میٹرک تک پڑھنے کے بعد اپنے والد کے ساتھ ہوٹلنگ کے کام میں شامل ہو گے جبکہ عثمان نے اپنے علاج معالجے کے بعد بار بی کیو کے کام کو بڑھاتے ہوئے فاسٹ فوڈ کے دیگر ایٹم بھی ساتھ شروع کر دئیے ریگولر طور پر محمد عثمان صاحب نے 2000ء سے کاروبار کو اپنے دو بڑے بھائیوں کے ہمراہ سنبھالا اور اپنی خدا داد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے کاروبار کو بام عروج پر پہنچا دیا آج 21 سال ہوگے ہیں محمد عثمان کو کاروبار کو تقویت دیتے ہوئے ان کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے کہ آج کیف سجاول کا دوسرا بڑا یونٹ تحصیل صادق آباد کے بعد ضلع رحیم یارخان کے دل سٹی سنٹر میں قائم کیا ہے

اس ترقی کی سب سے بڑی وجہ محمد عثمان کا اخلاق پیار ہے جو کہ ہر انسان کے ساتھ بلا تفریق برابر ہے اپنے ملازموں کے ساتھ شفقت بھرا رویہ مصیبت میں ہر کسی کی مدد کرنا عاجزی و انکساری سے ملنا انکی طبیعت کا نمایاں عنصر ہے صوم و صلوٰۃ کے پابند مسکراہٹ لبوں پر دوسروں سے ان کو نمایاں کرتی ہے اور گھریلو زندگی میں بھی بہت خوش و خرم ہیں ان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے بچوں کی تعلیم و تربیت پر بہت توجہ دیتے ہیں اور انہوں نے کبھی اللّٰہ تعالیٰ سے اپنی معذوری کا شکوہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی دل میں خواہش باقی ہے ان کا کہنا ہے کہ اب دل میں کوئی حسرت باقی نہیں رہی اللّٰہ تعالیٰ نے مجھے سے زندگی میں اگر کچھ لیا ہے تو اسکی جگہ مجھے اتنا نوازہ ہے کہ میں جتنا بھی شکر کروں کم ہے اور میں اللّٰہ کی رضاء پر راضی ہوں کرتہ شلوار میرا پسندیدہ لباس ہے گھر کے کھانے زیادہ پسند کرتا ہوں البتہ جب کہیں باہر جاؤں تو مٹن کڑاہی میری پسندیدہ ڈش ہوتی ہے اور زیادہ تر گھر میں بچوں کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔