
ہمت، حوصلہ اور ثابت قدمی سے ہر مشکل پر قابو پایا جاسکتا ہے: عائشہ گلریز
تحریر: سلیم ناصر

تعلیم: ایم فل (سپیشل نیڈز ایجوکیشن)
رہائش: لاہور
شعبہ: سپیشل تعلیمی ادارے میں استاد
خاندانی پس منظر:
والد صاحب ابتدا میں قومی سلامتی کے ادارے سے وابستہ رہے ہیں۔ 22 سال اٹک آئل ریفائنری میں خدمات سر انجام دیں اور آجکل اپنے خاندانی کاروبار سے منسلک ہیں۔ خاندان دو بھائیوں پر مشتمل ہے۔ دونوں بھائی آسٹریلیا میں ملازمت کرتے ہیں۔
سوال: معذوری کاشکار کیسے ہوئیں؟
ریڑھ کی ہڈی میں پیدائشی گیپ تھا۔ اس مرض کو سپائن بفیڈا کہا جاتا ہے۔ پیدائش کے تیرھویں روز پہلا آپریشن کیا گیا۔ علاج کے سلسلے میں بہت بھاگ دوڑ کی گئی لیکن افاقہ نہ ہوا۔
سوال: حصول تعلیم میں کن مشکلات کا سامنا رہا؟
ابتدائی تعلیم اٹک ریفائنری کے سکول سے حاصل کی۔ میٹرک راولپنڈی کے ماڈرن پبلک سکول سے پاس کیا جبکہ کالج کی تعلیم سی-بی کالج سے حاصل کی۔
ٹرانسپورٹ اور رسائی کے مسائل حصول تعلیم میں سب سے بڑی رکاوٹ رہے۔ تعلیم کا سفر نارمل سکولوں اور کالجوں سے ہی مکمل کیا۔

سوال: آپ کے والدین سکولوں اور کالجوں میں ریمپس اور قابل رسائی باتھ روم کیوں بنوایا کرتے تھے؟
والدین ایسے سکول کی تلاش میں رہتے تھے جہاں کلاسز گراؤنڈ فلور پر ہوں تاکہ رسائی میں آسانی ہو۔ لیکن یہ سہولت کسی جگہ بھی میسر نہ آئی۔ اسلیئے جہاں بھی عائشہ کا داخلہ ہوتا انکے والد صاحب اپنے خرچے پر ریپمس اور قابل رسائی باتھ روم بنوا دیا کرتے تھے۔
کالج کی تعلیم سی-بی کالج سے حاصل کی جہاں کی انتظامیہ نے ایک ریمپ تو بنوا دی لیکن باقی سہولیات دینے سے معذرت اختیار کر لی۔ اسلیئے بقیہ سہولیات اپنے خرچے پر حاصل کرنا پڑیں۔ عائشہ کو اس بات پر خوشی ہے کہ انکے بعد بھی بہت سے خصوصی افراد نے ان سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے تعلیمی سفر کو پائیہ تکمیل تک پہنچایا۔
سوال: والدین آپ کو سیاحتی مقامات کی سیر کیلئے کیوں لے کر جایا کرتے تھے؟
عائشہ کے والدین صاحب نہیں چاہتے تھے کہ یہ اپنی معذوری کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوں۔ اسلیئے وہ انھیں شمالی علاقہ جات سے لے کر ملک کے تمام اہم سیاحتی مقامات کی سیر کروا چکے ہیں۔
سوال: خصوصی افراد دوسرے خصوصی افراد کو کیوں نہیں پڑھا سکتے؟
خصوصی افراد کی تعلیم سے دوری اور محرومیوں کو دیکھتے ہوئے عائشہ بچپن ہی سے خصوصی بچوں کی استاد بننا چاہتی تھیں۔ لیکن پی-پی-ایس-سی کے امتحانات دوران سلیکٹرز نے انکے جذبے کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی بچوں کو پڑھانا بہت مشکل کام ہے یہ کام کوئی دوسرا خصوصی فرد نہیں کرسکتا۔ عائشہ نے اس بات کو چیلنچ کے طور پر قبول کیا اور آج آٹھ سال سے سماعت سے محروم بچوں کو پڑھا رہیں ہیں۔

سوال: پرائیویٹ سکول کی نوکری کیوں چھوڑنا پڑی؟
عائشہ کہتی ہیں کہ پرائیویٹ سیکٹر میں اگر کسی خصوصی فرد کو نوکری دی جاتی ہے تو اسے احسان تصور کیا جاتا ہے۔ پرائیویٹ سکول کی نوکری انتظامیہ کے رویئے، رسائی اور دیگر سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ترک کرنا پڑی۔
سوال: اپنی این-جی-او کیوں نہیں بنائی؟
مختلف این-جی-اوز کے ساتھ وابستہ ہیں۔ انھیں اکثر موٹیویشنل سپیکر اور عوام کی رہنمائی کیلئے مدعو کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ خصوصی بچوں کے والدین کی کاؤنسلنگ کرتی ہیں اور اکثر اسسٹوڈیوائسز کی فراہمی کیلئے فنڈ ریزنگ کرتی ہیں۔ خصوصی افراد کے تعلیمی نصاب کو نامکمل سمجھتی ہیں۔ اپنی تحقیق اور تعلیمی سفر کو مزید آگے بڑھا کر نصاب میں تبدیلی لانا چاہتی ہیں۔ اسی وجہ سے اپنی این-جی-او نہیں بنا پائیں۔
سوال: سماج کو دین سے ذیادہ روایات کی پیروی کرتا کیوں محسوس کرتی ہیں؟
عائشہ کہتی اسلام دنیا کا وہ پہلا مذہب ہے جس نے خواتین کے حقوق پر بات کی ہے۔ اسلام اتنا ماڈرن مذہب ہے کہ اس نے چودہ سو سال پہلے جانوروں اور پودوں کے حقوق پر بھی بات کی ہے۔ اس کے باوجود ملک کی 15٪ خصوصی آبادی بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہے۔ اسی لیئے معاشرے کو بوسیدہ روایات کا پاسدار قرار دیتی ہیں۔
سوال: شادی کے معاملے میں خصوصی افراد کے خاندان کی کونسلنگ کو کیوں ضروری سمجھتی ہیں؟
عائشہ کہتی ہیں کہ خصوصی افراد کے والدین انھیں اتنا محروم اور مظلوم تصور کر لیتے ہیں کہ شادی جیسے موضوع کے بارے میں بات تک نہیں کرتے۔ شادی کے معاملے میں خصوصی افراد کے خاندان والوں کی کونسلنگ کو ضروری سمجھتی ہیں۔ شادی کے بندھن کو خصوصی افراد کا بنیادی انسانی حق قرار دیتی ہیں۔ چاہتی ہیں کہ اس معاملے میں علماء حضرات دین کی روشنی میں عوام کو رہنمائی فراہم کریں۔

سوال: مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہیں؟
خصوصی افراد کے مسائل پر تحقیق کو ذندگی کا بنیادی مقصد بنا رکھا ہے۔ مستقبل میں تحقیق کے ذریعے مسائل کے حل تجویز کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
سوال: فارغ اوقات میں کیا کرتی ہیں؟
فارغ وقت میں کتابیں پڑھنا پسند کرتی ہیں۔ اشفاق احمد اور واصف علی واصف کو بہترین مصنف قرار دیتی ہیں۔
سوال: کھانے میں کیا پسند کرتی ہیں؟
کھانے میں ہر چیز پسند ہے۔ سبزیاں ذیادہ شوق سے کھاتی ہیں۔
سوال: خصوصی افراد کے حوالے سے کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
خصوصی افراد کے اہل خانہ کو پیغام دینا چاہتی ہیں کہ مایوسی گناہ ہے۔ بچوں کو احساس کمتری کا شکار نہ ہونے دیں۔ یہ نہ صرف فعال زندگی گزار سکتے ہیں بلکہ معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار بھی ادا کرسکتے ہیں۔
خصوصی دوستوں سے کہنا چاہتی ہیں کہ زندگی اچھے اور برے واقعات کے مجموعے کا نام ہے۔ ہمت، حوصلہ اور ثابت قدمی سے ہر مشکل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔