
اب کس کی باری ھے؟؟؟؟؟
کالم نگار و اینکر پرسن اورنگزیب بھٹی

اسلام علیکم
میرا آج کا موضوع ھے مہنگائی اور موجودہ حکمران جی ھاں میرے آج کے کالم کا عنوان ھے اب کس کی باری ھے؟؟؟
جی 6بچوں کا باپ سستے آٹے کی لائن میں لگا زندگی کی بازی ہار گیا کیا پتہ اس کے گھر میں کتنے دنوں سے فاقے تھے کیا پتہ گھر میں اور کون کون تھا 6بچوں کے علاوہ ان بچوں کی ماں بھی ھو گی بہن بھی ھو گی بھائی بھی ھوگا باپ بھی ھوگا بچوں کا دادا ابو دادای اماں بھی ھوگی پورا کنبہ ھو گا کیا کسی نے پتہ کیا کہ ان کو آٹا ملا پیٹ کی آگ بجھ گی کہ نہیں کسی نے بھی پتہ نہیں کیا اگر کسی نے پتہ کیا ھے تو بتاؤ اب کون سستے آٹے کی لائن میں کھڑا ہوا ھے شاید کسی نے بھی پتہ نہیں کیا ھوگا کیونکہ ھم خود اس لائن میں کھڑے ھیں اور خوش ھو رھے ھیں چلو ایک بندہ تو کم ھوا ھے جلدی باری آ جائے گی یہ آرٹیکل لکھتے ھوئے میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ھے اور اس درد کو محسوس کر رھا ھوں جو قہر بن کر اس خاندان پر گرا ھے اور سوچ رھا ھوں کہ اب کس کی باری ھے؟؟؟ کیونکہ باپ کے مرنے کے بعد باپ کے حصے کا آٹا بچ جائے گا مگر بوجھ کم نہیں ھوگا گھر کا بوجھ اب کون اٹھائے گا کیونکہ بچے بھوکے ھیں اور بھوک سے تڑپ رھے ھیں منا بھی چھوٹا ھے اور ننھی پری بھی چھوٹی ھے گھر میں ماتم کشائی ھے پھول سے بچے باپ کے مرنے پر نہیں رو رھے اپنے پیٹ کی بھوک کے لئے رو رھے ھیں کیونکہ سب بھوکے ھیں اور باپ آٹا لینے گئے ھیں ان کو کون بتائے گا کہ باپ کو آٹا نہیں ملا آپ کو خود ھی کوشش کر کے آٹا لانا ھوگا پھر ھی روٹی ملے گی اب کس کی باری ھے کون آٹا لے کر آئے گا زرا سوچیں!!! اس ساری صورتحال کازمہ دار کون ھے

اس مہنگائی کے طوفان کا زمہ دار کون ھے دنیا کا واحد ملک جو کلمہ طیبہ کے نام پر بنا اسلامی جہموریہ پاکستان جس ملک میں قومی زبان اردو ھے مگر آج تک اردو زبان کو وہ مقام نہیں دیا گیا جو اس زبان کا حق ھے وہ حق ادا نہیں کیا گیا آخر کیوں؟؟؟ دنیا میں کسی بھی ملک کو دیکھ لیں جہاں قومی زبان ھی عدلیہ کی زبان ھوتی ھے آج 75سالہ آزادی کے باوجود بھی ھم اس فرنگی زبان سے جان نہیں چھڑوا سکے ھم اس عدالتی نظام کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی زبان کو وہ زبان نہیں دے سکے جس کی جہدوجد میں ھزاروں لاکھوں کروڑوں ھا قربانیاں دی تھیں آخر اس کا زمہ دار کون ھے اسلامی نظام تو دور کی بات ھے ھم قومی زبان آردو سے ڈرتے ھیں آخر کیوں کیا وجہ ھے بات بہت دور نکل جائے گی ابھی ھمارا جو موضوع ھے اس پر بات کرتے ھیں سنہء 2020میں ایک ایکٹ بنا تھا (پنجاب ذخیرہ اندوزی ایکٹ 2020) جس کے مطابق 25من سے زیادہ گندم ذخیرہ کرنا جرم ھے اور جو گندم کو ذخیرہ کرنے گا اس کی 50% فیصد گندم اٹھالی جائے گی.
جی یہ پاکستان کے قانون میں شامل ھے کہ تو کتنے لوگوں نے گندم ذخیرہ کی اور کس کس کو پکڑا گیا اور کتنی گندم برآمد ھوئی یہ ایک سوالیہ نشان ھے؟؟؟ جو ھم. سب کے لئے عبرت کا نشان ھے مگر ھم سب مست قلندر بنے ھوئے ھیں میرا لیڈر میرا لیڈر بدلے میں ھم اپنا حق لائنوں میں لگ کر لے رھے ھیں مگر یہ ریاست کی ذمہ داری ھوتی ھے کہ وہ عوام کے لیے ریلیف دے مگر حکمران ھی معیشت پر قابض ھوں تو یہ حال ھی ھوگا وہ حکمران جو کہتے ھیں کہ اگر دریائے فرات پر کتا بھی بھوکا ھو تو اس کا حساب میں دوں گا ایسے حکمران جن کی مثالیں دی جاتی ھیں مگر ایسا بننا نہیں چاھتے خدایا سوچیں یہ دنیا کی زندگی فانی ھے اپنے رتبے اپنے مرتبہ کا خیال کرو اور جس مقصد کیلئے آپ چنے گئے ھیں اس کو احسن طریقے سے انجام دیں

اور اس مہنگائی کے طوفان کو روکیں اور عوام کا صحیح معنوں میں لیڈر بنے عوام کے لیے اشیائے خورد و نوش کو یقینی بنائیں اس عوام کو سوائے روٹی کے اور کچھ نہیں چاھے اس مہنگائی کے بوجھ تلے کئی سربراہ خاندان قرض تلے ڈوبے ہوئے ھیں یہ کہانی ایک گھر کی نہیں ھے ھر اس گھر کی ھے جو اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ھے مگر آٹا گھی چاول سبزی و فروٹ گوشت انڈے دالیں اشیائے خوردونوش اس حد تک مہنگا کر دینا سمجھ سے بالاتر ھے جب مزدور کی اجرت کم ھے تو کیسے خریدے گا یہ سب اور لائن میں کھڑا کون ھو گا اور دھاڑی کون لگائے گا ھم سب مسافر ھیں اس دنیا سے امیر بھی جائے گا غریب بھی جائے گا اور سرمایہ دار بھی جائے گا ھم سب اپنی اپنی طلب میں اس دنیا کی لائن میں کھڑے ھیں امیر مزید دولت جمع کرنے کے چکر میں لائن میں کھڑا ھے مگر یہ الگ بات ھے کہ غریب اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کے لیے آٹے کی لائن میں ھے ھم سب لائن میں کھڑے ھیں مگر مقصد الگ الگ ھے ھاں یاد آیا ھم آخرت میں بھی لائن میں کھڑے ھوں گے یہ الگ بات ھے وہاں امیری و غریبی نہیں ھو گی وہاں نیک اعمال ھی کام آئیں گے یہ مال و دولت رشوت چکر بازی و چال بازی کام نہیں آئے گی کوئی جنت میں جائے گا تو کوئی دوزغ میں ” اب کس کی باری ھے ” کالم. لکھنے کا مقصد معاشرے میں پھیلے ان جرائم کا خاتمہ ھے جو اس آدم سے ناسمجھی میں ھو رھے ھیں کیونکہ ھمارے معاشرے میں اصلاحات کا پہلو بہت کم ھے جو لوگ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ھیں اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے اللہ تعالیٰ ھم سب کو صراط و مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین