ایک ایسی باہمت لڑکی کی آپ بیتی جس نے قوت گویائی اور قوت سماعت سے محروم ہونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری
تحریر: محمد سلیم ناصر
بیورو چیف ماہنامہ پاکستان سپیشل میگزین
رحیم یارخان

” سکینہ بتول”
پاکستان سپیشل میگزین میں آج ایک ایسی باہمت لڑکی کی آپ بیتی تحریر کرنے جا رہا ہوں جس نے قوت گویائی اور قوت سماعت سے محروم ہونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور زندگی کے ابتدائی سفر میں ناکامیوں کے باوجود نا امیدی کو اپنے پاس نہ بھٹکنے دیا۔ اور ہر بار گرنے کے بعد پہلے سے زیادہ جوش اور پر امیدی سے اٹھتے ہوئے منزل کی جانب بڑھتی رہی۔
تو قارئین کرام!۔۔۔ سکینہ بتول کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے جو اپنی تعلیم کے سلسلہ میں اسلام آباد میں مقیم ہیں اور ڈیف ٹاک کی برینڈ ایمبیسیڈر اور ڈی جی ڈیف سٹارٹ اپ کی سی ای او ہیں’ اور سوشل انفلوئنسر ہونے کیساتھ ساتھ ایک حجاب کمپنی کے لیے فیشن ڈائزئننگ کا کام بھی کرتی ہیں۔ سکینہ بتول بچپن میں گردن توڑ بخار کی وجہ سے سماعت اور قوت گویائی سے محروم ہو گی تھی۔ بہت علاج معالجہ کروایا مگر سکینہ کو کوئی فائدہ نہ ہوا کیونکہ قدرت نے سکینہ کی بقیہ زندگی کے لیے اپنا فیصلہ سنا دیا تھا اور سکینہ کو بقیہ زندگی قوت سماعت اور گویائی کی نعمتوں سے محرومی کے ساتھ ہی گزارنی تھی اور اللّٰہ تعالیٰ کے اس فیصلے پر سکینہ بتول نے صبر کیا اور کبھی شکوہ زبان پر نہ آنے دیا۔ مگر سکینہ بتول نے اپنی سوچ کو اس قدر بلند کیا کہ وقتی ناکامیاں سکینہ بتول کے راہ کی رکاوٹ نہ بن سکیں۔ سکینہ کی اس کامیابی کا سہرا زیادہ تر اسکے گھر والوں کے سر ہے جنہوں نے ہر قدم پر اسکی راہنمائی کی اور اپنی ہر خواہش پر سکینہ کو ترجیح دی۔ سکینہ بتول کا کہنا ہے کہ سکل ڈویلپمنٹ (Skill Development) میری زندگی کا جنون ہے’ اسکول میں مجھے شروع میں چیزوں کو سمجھنے میں وقت لگا اور میں بار بار فیل بھی ہوئی مگر میں نے ہمت نہیں ہاری۔ اور انٹرنیٹ کی مدد سے میں چیزیں سیکھتی رہی’ میرے بار بار فیل ہونے کی وجہ بھی سماعت سے محروم افراد کے لیے سہولیات کا فقدان تھا۔ جب میں نے انٹرنیٹ کی مدد سے نئی سے نئی چیزیں سیکھیں تو میرے اندر جذبہ پیدا ہوا سماعت سے محروم افراد کے لیے کچھ کرنے کا اور اب میں چاہتی ہوں کہ سماعت سے محروم افراد کے لیے سہولیات پیدا کروں اور اس بات کو یقینی بناؤں کہ جن مشکلات سے میں گزری ہوں ان مشکلات سے میرے جیسے دیگر افراد کو نہ گزرنا پڑے۔
سکینہ بتول کا کہنا ہے کہ میرے خوابوں کی تکمیل کے لیے پاکستان سٹارٹ اپ ڈیف ٹاک نے میری بہت مدد کی ہے’ کیونکہ ڈیف ٹاک مختلف زبانوں اور ممالک میں 24 گھنٹے اشاروں کی زبان کا ترجمعہ فراہم کرتا ہے۔ سکینہ کا مزید کہنا ہے کہ اس سے انکے لیے متعدد مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ کیونکہ میرے لیے کلائنٹس اور اپنی ٹیم کیساتھ کام کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ میں انہیں سن نہیں سکتی تھی لیکن ڈیف ٹاک نے میری زندگی کی یہ مشکل آسان بنا دی اور اب میں با آسانی اپنی بات اپنی ٹیم اور کلائنٹس کیساتھ کر سکتی ہوں انھیں سمجھا سکتی ہوں’ اور مختلف تقریبات میں حصہ لے سکتی ہوں۔ اور باقاعدہ گروپس میں بھی اپنی بات کر سکتی ہوں۔
ڈیف ٹاک کے بارے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے سکینہ بتول اس کی ابتداء کے بارے تفصیلاً بیان کرتیں ہیں کہ ڈیف ٹاک قوت سماعت اور قوت بینائی سے محروم تین دوستوں نے بنایا تھا یہ مکمل طور پر کمرشل ادارہ نہیں تھا۔ یہ کمپنیوں کو پیڈ سروسز جبکہ سپیشل افراد کو سستے ریٹس پر سروسز فراہم کرتے ہیں۔ اور جو افراد سروسز افورڈ نہیں کر سکتے انکے لیے فری پیکجز بھی ہیں’ یہ تمام سہولیات جاب’ انٹرویوز’ ڈاکٹرز اپوائنٹمنٹ’ خریداری اور سفر کے دوران استعمال کی جا سکتیں ہیں مگر پھر بھی کچھ چیلنجز اپنی جگہ موجود ہیں۔ ان سب چیلنجز کے باوجود چینج لانے کے لیے میں پر امید اور پر عزم ہوں’ سکینہ بتول کا مزید کہنا ہے کہ ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر ہونے کے ناطے میں اپنی کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کرتی رہوں گی کہ سب اپنی فلاح و بہبود کے لیے خود ہمت کریں’ کیونکہ سوشل میڈیا پر سال 2019ء سے پہلے پاکستان میں کوئی قوت سماعت سے محروم افراد کی نمائندگی نہیں کر رہا تھا۔ اس لیے میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں اپنی کمیونٹی کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کروں جہاں میری کمیونٹی کے لوگ اس کا حصہ بن سکیں اور زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ایک دوسرے سے سیکھیں۔ اس بارے سکینہ بتول کا مزید کہنا ہے کہ میں نے آن لائن ایک کمیونٹی بنائی ہے اور ڈی جی ڈیف کے نام سے سٹارٹ اپ بنایا ہے۔ جہاں سماعت سے محروم لوگ ٹریننگ اور تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ کیونکہ میرا ماننا ہے اب معاشرہ ہر لمحہ بدل رہا ہے اب لوگوں کی مالی مدد کرنے کی بجائے انکو خود مختار بنایا جائے’ کیونکہ محتاجی سے فلاح و بہبود ممکن نہیں حقیقی بدلاؤ خود مختاری سے ہی ممکن ہے۔