
زرا ایک منٹ رکیئیے گا اور سوچیئے گا ضرور
سنئیر صحافی و اینکر پرسن اورنگزیب بھٹی

میرا آج کا موضوع ھے پیسہ “روپیہ” ڈالر “یورو “پونڈ “ریال مختلف ممالک کی کرنسی “انسانی زندگی میں پیسے کی بہت بڑی اہمیت ھے آپ دنیا کے چاھے کسی بھی شہر و گاؤں جریرے کسی بھی حصے کسی بھی ملک میں رھتے ھیں آپ بنا پیسوں کے اپنی ضروریات زندگی پوری نہیں کر سکتے بنا پیسوں کے آپ زندگی کے سفر میں ضروریات زندگی میں بہت پیچھے ھوں گے بات یہی ھے کہ بنا پٹرول کے گاڑی میں سفر نہیں کرسکتے پیسہ پیسہ پیسہ انسان کا اٹھنا بیٹھنا سونا جاگنا بس پیسہ پیسہ پیسہ ھے ھماری زندگی کا مقصد بس پیسہ رہ گیا ھے ھم اپنی اصل زندگی کے مقصد حیات کو بھول گئے ھیں آخر ایسا کیوں اور کیسے ھوا کہ آج ھم پیسے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رھے ھیں پیسوں کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر بیرون ممالک میں اپنے ماں باپ بہن بھائیوں سے دور اپنی بیوی بچوں سے دور پیسے کمانے کے لیے اپنی فیملیز کو تنہا چھوڑ دیتے ھیں کہ پیسہ ضروریات زندگی کو پوری کرنے کے لیے اکٹھا کیا جائے مگر ھماری سوچ غلط ھے اس نفسانفیسی میں ھم اس دنیا کی رنگینی میں کھو گئے ھیں اس ٹیکنالوجی کے دورمیں ھم اپنے رشتوں کی پہچان کھو چکے ھیں زرا ایک منٹ رکیئیے گا اور سوچیئے گا ضرور!!!!!
کہ اس پیسے کی دوڑ میں ھم. کتنے رشتوں کو کھو چکے ھیں کچھ رشتے تو اس پیسے کی وجہ سے چھوٹ گئے ھیں کہ ھمارے پاس بڑے پیسے ھیں کچے مکان کی چھت کی جگہ اب ایک نیا ڈبل سٹوری عالیشان محل بن گیا ھے اور اپنے خون کے رشتوں سے منہ موڑ لیا ھے کہ ھم بڑے امیر بڑے پیسے والے ھیں وہ کون ھم نہیں جانتے انہیں وہ غریب لوگ ھم امیر لوگ ان گناہگار آنکھوں نے رشتوں کے تقدس کو پامال ھوتے دیکھا ھے یہ بڑے لوگ جب کسی مصیبت میں مبتلا ھوتے ھیں تو سب سے پہلے غریب لوگوں کو تلاش کر کے ان کو پیسے دیتے ھیں کہ ھمارے لئے دعا کریں بڑے بڑے مال و دولت والے بھی ان غریبوں کی دعا کے محتاج ھوتے ھیں پیسے کام نہیں آتے پیسے سے زندگی کی ضروریات تو خریدی جا سکتی ھیں مگر پیسے سے سکون نہیں پیسے سے بیماری کی ادویات تو خریدی جاسکتی ھیں مگر شفأ نہیں اے نادان ابن آدم سوچ تو کن راہوں پر چل نکلا ھے حلال و حرام کی تمیز کیِے بنا مال اکٹھا کر رھا ھے اور سب سے بڑی نادانی کہ اپنے خون کے رشتوں سے تو نے منہ موڑ لیا ھے جو تیری پریشانی میں پریشان ھوتے ھیں اور تیری خوشی میں خوش ھوتے ھیں تو نے ان کو چھوڑ دیا ھے جو تیرے خیر خواہ ھیں تم نے ان کو فراموش کر دیا ھے جو تیرے لئے دن رات دعائیں کرتے تھے تم نے اپنی کامیابی پر ان کو بھلا دیا ھے کتنا تو احسان فراموش نکلا اے ابن آدم تو ایسا تو نہ تھا مگر تم نے پیسے کے لیے سب کو بھلا دیا پیسہ پیسہ تو کرتا ھے یہ پیسہ تیرے کسی کام. کا نہیں ھے سوائے ضروریات زندگی کو پورا کرنے کیلئے یہ ایک نظام ھے جبکہ رزق کا وعدہ میرے اللہ تعالیٰ نے کیا ھے جو نصیب میں لکھا ھے وہ ھر صورت میں ملے گا پھر تم کیوں اس پیسے کے لیے اپنا دین و ایمان بیچ رھے ھیں بڑے بڑے نام پیسے کے آگے جھکتے دیکھے ھیں مگر ھوا کیا اس دنیا سے بڑے بڑے سلطان جاگیردار وڈیرے مقدر کے سکندر دولت کے بچاری نمرود و قارون بھی دنیا سے خالی ھاتھ گئیے ھیں پھر کیوں تم اپنی قبر کو آگ کا ایندھن بنا رھے ھو کیوں اپنی آخرت تباہ کر رھے کیا تمھیں یقین ھے کہ یہ پیسے تیرے مرنے کے بعد تیرے گھر والے تیرے لئے صدقہ و خیرات کریں گے سوچ اے نادان انسان تیری کمائی ھوئی دولت اگر حلال ھے تو اس کے بھی حصے ھوں اور کمائی حرام ھوئی تو اس کے بھی حصے ھوں گے تیرے مرنے کے بعد سب بانٹ لیں گئے اور تیرے لیے کیا بچے گا سوچ اے نادان انسان صرف تیرے نیک اعمال ھی تجھے قبر کی وحشتوں سے بچا سکیں گے
میری غزل کے چند شعر
دنیا وحشتوں کا دریا ھو گا
مٹی کا آدم کیا سے کیا ھو گا
بنا تھا رب کی عبادت کرنے کو
تخلیق اپنی بھول کر خدا ھو گا
جب آدم علیہ السلام کو روئے زمین پر اترا گیا تو اللہ تعالیٰ نے پہلے قدم پر دو نعمتیں دی اور دو سزائیں بھی دی تھیں جب نافرمانی کی تو باغ عدن سے نکلل کر روئے زمین پر بھیجا اور وعدہ کیا تھا کہ تیرے نیک اعمال سے تجھے یہ جنت دوبارہ دوں گا یہ دنیا ایک امتحان گاہ ھے ھم سب کو اس آخرت کی زندگی کی تیاری کرنی ھے
ھم سب اس دنیا میں عارضی ھیں شاید ھم بھول گئے ھیں صراط و مستقیم کے راستے سے بھٹکے گئے ھیں جس ابلیس کے بہلاوے میں آ کر ھم. نے اپنی جنت کھو دی آج پھر ھم اسی کے بہلاوے میں آ گئے ھیں جنت تو پہلےگنوا دی اس کے کہنے میں آ کر آج پھر اس کے کہنے میں آ کر اپنی دنیا اور آخرت بھی تباہ کر رھے ھیں پیسہ پیسہ پیسہ یہ اس شیطان کے بہکاوے میں ہی ھم اس دنیا کی زندگی کو زندگی سمجھ بیٹھے ھیں اے انسان سنبھل زرا اور اس دیکھاوے کی دنیا سے باھر آ اور رب کے قرآن مجید و احکامات پر عمل پیرا ھو جا اور اپنی زندگی کا اصل مقصد سمجھیں مگر تم غلط فہمی میں ھو اگر دیکھنا ھے کہ تم. کس کے فرمانبردار ھو تو ایک نسخہ بتاتا ھوں اس پر عمل کر کے دیکھ لو اگر تم نے جو کچھ اس پیسے سے بنایا ھے لینڈکروز کاریں بچارو کوٹھی بنگلے و پلازے اگر تم. اس پر رک گئے ھو تو بہتر آپ سکون محسوس کرتے ھیں اگر اس سے بہتر کی خواہش ھے تو سمجھیں لیں کہ یہ دنیا عارضی ھے امتحان گاہ ھے ھم سب کو لوٹ کر واپس اس مقام پر جانا ھے ھم سب کو ابلیس کے بہلاوے میں نہیں آنا چاھے کیونکہ بہتر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات جانتی ھے اللہ تعالیٰ ھم سب کو نیک عمل کرنے اور صراط و مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے