
ٹک ٹاک دنیا کی بار بی ڈول
:انٹرویو ” محمد سلیم ناصر
:بیورو چیف ماہنامہ پاکستان سپیشل


جس طرح سے انسانی زندگی پر قدرتی عوامل مثلاً گرمی سردی’ ہوا پانی’ خزاں بہار وغیرہ اثر انداز ہوتے ہیں بالکل اسی طرح انسانی طبیعت پر لوگوں کے رویے کا بہت اثر ہوتا ہے۔ اکثر انسان اپنی عادت یا ذہنی و قلبی سکون کے لیے مذاق کا نام دیکر اپنے سے کمزور یا خاموش طبع دوسرے لوگوں کا تمسخر اڑاتا ہے’ مگر اس کو اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کی ایسی باتوں سے تمسخر یا مذاق کا نشانہ بننے والے انسان کو کتنی تکلیف ہوتی ہے یا اسکی کتنی دل آزاری ہوئی ہو گی۔ اور دوسروں کی ہنسی مذاق کا نشانہ بننے والے انسان جب اپنے سے طاقتور کا مقابلہ نہیں کر سکتے یا انکی طبیعت لڑائی جھگڑے والی نہیں ہوتی تو وہ ایسے لوگوں کے رویے کو نظر انداز کرتے ہوئے خود کو کسی نہ کسی کام میں ایسا مصروف کرتے ہیں کہ انکے پاس فضول لوگوں کی فضول باتیں سننے کا وقت ہی نہیں ھوتا۔ آج پاکستان سپیشل میگزین کے قارئین کے لیے ایک ایسی ہی باہمت خصوصی بچی کا انٹرویو پیش کرنے جا رہا ہوں۔ جس کو لوگوں کے رویوں نے ایک عام معصوم سی اسپیشل بچی سے ٹک ٹاک کی دنیا کا سٹار بنا دیا۔ جس کا تعلق تحصیل صادق آباد ضلع رحیم یارخان سے ہے۔ جس کے اصل نام شمع کنول سے تو بہت کم لوگ واقف ہیں مگر آج ٹک ٹاک کی دنیا میں لوگ اسے “بار بی ڈول” کے نام سے جانتے ہیں۔ تو آئیے شمع کنول کی زبانی جانتے ہیں ٹک ٹاک سٹار بار بی ڈول بننے تک کا سفر۔

پاکستان اسپیشل:- اسلام علیکم شمع کنول۔
شمع کنول:- وعلیکم السلام۔
پاکستان اسپیشل:- آپکی تعلیم کتنی ہے۔ اور آپ اپنی شخصیت کے بارے ہمارے قارئین کو مختصر سا تعارف تو کروائیں؟
شمع کنول:- میں 12 اگست 1998ء کو صوبہ سندھ کے شہر کشمور میں پیدا ہوئی ہم 4 بھائی اور 5 بہنیں ہیں گھر میں سب بہن بھائیوں سے چھوٹی ہوں’ میں نے میٹرک کے بعد Fsc کنٹری کالج کشمور سے کی’ پھر آگے شیخ زید نرسنگ کالج رحیم یارخان میں داخلہ لے لیا اور 4 سالہ نرسنگ کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد نرسنگ میں ہی ایک سال کا مزید کورس کرنے کے لیے خانیوال نرسنگ کالج میں داخلہ لے لیا جو اب مکمل ہونے کو ہے۔
پاکستان اسپیشل:- نرس بننا آپ کا خواب تھا یا گھر والوں کی خواہش کہ آپ نرس بنو۔
شمع کنول:- اچھا سوال ہے آپ کا اصل میں نرس بننا نہ میرا خواب تھا نہ ہی میرے گھر والوں کی خواہش بس حالات نے مجھے زندگی کے ایک ایسے دوراہے پر لا کھڑا کیا جہاں پر اکثر لوگوں کی مستقبل میں آگے بڑھنے کچھ کرنے کی امیدیں دم توڑ جاتیں ہیں۔ مگر میں نے حالات کا سامنا کیا اور مایوسی کو کبھی اپنے پاس بھٹکنے نہ دیا۔ سال 2012ء میں میرے والد محترم کا انتقال ہو گیا اس کے بعد حالات یکسر بدل گے۔ مجھے پڑھنے کا شوق تھا میں نے بہت تنگ دستی میں گزرا کیا مگر کبھی مایوس نہ ہوئی اور Fsc تک تعلیم مکمل کی اس دوران ہم سندھ کے شہر کشمور کو چھوڑ کر صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یارخان کی تحصیل صادق آباد میں شفٹ ہو گے تھے تو میں آگے پڑھنا چاہتی تھی اور سوچتی کہ کچھ ایسا کروں جس سے میری تعلیم بھی جاری رہے اور میں اپنی تعلیم کے اخراجات بھی نکال سکوں’ اس سوچ و بچار میں میری کچھ دوستوں نے نرسنگ کالج میں داخلے کے لیے فائل جمع کروا دی تب انھوں نے بتایا کہ نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی ہر طالبہ کو تقریباً ہر ماہ 20 ہزار روپے کا وظیفہ بھی دیا جاتا ہے تو میں نے بھی شیخ زید نرسنگ کالج رحیم یارخان میں داخلہ لے لیا اس سے پہلے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں کبھی نرس بنو گی’ میرے لیے سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ تھی کہ مجھے ہر ماہ 20 ہزار روپے بھی ملنے تھے۔ بس اس طرح سے میں نرسنگ کے شعبے میں آ گی۔
پاکستان اسپیشل:- آپ سوشل میڈیا پر بار بی ڈول ٹک ٹاکر کے نام سے مشہور ہیں اور پوری دنیا میں لاکھوں لوگ آپ کے فالوورز ہیں۔ شمع کنول سے بار بی ڈول کیسے بنی اس بارے آپ کیا کہنا چاہیں گیں؟
شمع کنول:- کہتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کی حکمت کو رہتی دنیا تک کوئی نہیں سمجھ سکتا اور اللّٰہ تعالیٰ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیشہ حضرت انسان کی بھلائی کا ہی سوچا ہے’ میں اور میرے دو بھائیوں کا شمار خصوصی افراد میں ہوتا ہے ایک تو میرا قد( Hight ) نارمل نہیں ہے بہت چھوٹی ہوں میں نارمل لڑکیوں کے مقابلے پھر میرے ہاتھ پاؤں کے ناخن جھڑتے رہتے ہیں اور پھر مجھے ہڈیوں کا بھی ایک نارمل انسان کے مقابلے مسئلہ ہے یعنی میری ہڈیاں اکثر بھرتی رہتی ہیں یعنی ہڈیوں کے جھڑنے کا مرض ہے’ اور میرے ہاتھ پاؤں ایک نارمل انسان کے مقابلے کافی چھوٹے ہیں اور یہی تمام امراض میرے دو بھائیوں میں بھی ہے جن میں سے ایک بھائی تو ان امراض سے شدید متاثر رہتا ہے اور چل پھر بھی نہیں سکتا اور وہیل چیئر پر ہی بیٹھا رہتا ہے گھر میں ہم تین فرد خصوصی افراد میں شمار ہوتے ہیں اور علاج معالجے کے لیے ادویات کا خرچہ بھی کافی ہے’ جیسے کہ میں نے اپنے بارے بتایا کہ میں عام نارمل لڑکیوں کی طرح سے نہیں ہوں تو مجھے اکثر قریبی لوگوں نے محلے میں اور بعض دفعہ رشتے داروں نے بھی کافی باتیں سنانی مذاق بھی اڑانا میں کافی دل برداشتہ ہو جاتی تھی اور بہت سوچنا کہ لوگ مجھے ایسی باتیں یا مذاق کیوں کرتے تب میرے والدین نے مجھے حوصلہ دینا اور سمجھانا کہ لوگوں کا تو کام ہے باتیں کرنا تم توجہ نہ دیا کرو پھر والد کی وفات کے بعد گھر کے حالات بھی کافی تنگ ہو گے تھے گزر بسر کافی مشکل سے ہوتا اوپر سے میری تعلیم کا خرچ اور پھر میری اور دو بڑے بھائیوں کی ادویات کا خرچ یہ سب کچھ مجھے اندر ہی اندر کافی پریشان رکھتے بیشک میں چھوٹی تھی مگر میں اپنے گھر والوں کے لیے کچھ کرنا چاہتی تھی۔ اس دوران میں نے ایک نارمل سستا سا موبائل لے لیا۔ اس لیے نہیں کہ مجھے ٹک ٹاک سٹار بننا تھا تب تو میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں کبھی ٹک ٹاک سٹار بنو گی’ موبائل میں نے اس لیے خرید کیا کہ فارغ وقت میں اپنی سوچ کو لوگوں کی باتوں سے محفوظ رکھنے کے لیے موبائل پر مصروف رکھوں کہ ایک اچانک مجھے پتہ چلا کہ یہ جو ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے ہیں اور سوشل میڈیا پر ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں تو ان کو پیسے بھی ملتے ہیں مگر پہلے کم سے کم 20 ہزار تک لوگ آپ کے فالوورز ہوں تب جاکر انکم شروع ہو گی میں نے بھی اپنی ٹک ٹاک آئی ڈی بنا کر روزانہ مختلف ویڈیوز بنانی شروع کر دی اور میں اپنی آئی ڈی پر ڈال دیتی تھی بس فارغ وقت میں نے لوگوں کے رویے سے تنگ آ کر خود کو ادھر مصروف کر لیا تو اسی میں اللّٰہ تعالیٰ نے مجھے اتنا مقبول کر دیا کہ میرے لاکھوں فالوورز ہیں اب اس کامیابی کی بڑی وجہ میری تمام ویڈیوز مہذب ہوتی ہیں مطلب ان میں کوئی بہودگی کا عنصر نہیں ہوتا اور خود بھی مجھے تہذیب کے دائرہ کار سے باہر نکل کر ویڈیوز بنانا پسند نہیں’ اب میری ہر ماہ ویڈیوز کی انکم تقریباً 70 ہزار سے زائد ہے اور اس رقم سے بھائیوں کی ادویات کے علاؤہ گھریلو اخراجات بھی پورے کرتی ہوں اور سیونگ کر کر کے اپنا مکمل نیو گھر بھی بنایا ہے۔ مجھے خود نہیں پتہ کہ اللّٰہ تعالیٰ مجھے کہاں کہاں سے رزق دیتا ہے۔ بس میں نے صبر اور شکر کے دامن کو کبھی نہیں چھوڑا میں جیسی بھی ہوں اللّٰہ تعالیٰ کی رضاء پر راضی ہوں۔
پاکستان اسپیشل:- شمع کنول کے نام سے آپ کو کوئی نہیں جانتا مگر لاکھوں افراد آپ کو بار بی ڈول نام سے جانتے ہیں اپنا ٹک ٹاک نک نیم بار بی ڈول رکھنے کی کوئی خاص وجہ؟
شمع کنول:- بار بی ڈول نام رکھنے کیوجہ بہت سادہ سی ہے کہ شروع سے سب مجھے گڑیا کہہ کر پکارتے تھے اور میری آنکھیں بھی ذرا موٹی ہیں بلکل گڑیا کی طرح سے تو اسی لیے میں نے اپنا ٹک ٹاک نام بھی بار بی ڈول رکھ لیا۔
پاکستان اسپیشل:- کیا آپ کو سکول کالج اور پھر نرسنگ کالج میں بھی کلاس فیلوز وغیرہ کی باتیں سننے کو ملیں یا دوران تعلیم کسی نے آپ کو خصوصی بچی سمجھتے ہوئے مذاق یا دل آزاری کی ہو۔
شمع کنول:- نہیں ایسا کبھی نہیں ھوا۔ میرے سکول کے پہلے دن سے ہی مجھے سب دوست بہت اچھی ملیں اور میرا بہت خیال کرتیں اور میری تمام ٹیچرز بھی بہت اچھی اور پیار کرنے والی ہیں اور ہر موقع پر میرا بہت خیال رکھا۔ اور مجھے کبھی پریشانی نہیں ہونے دی۔ اور جب میں نرسنگ کالج خانیوال میں آئی تو یہاں پر بھی سب میرا بہت خیال رکھتے ہیں اور مجھے سب سے بڑھ کر عزت دیتے ہیں’ اور ہسپتال میں بھی میری ڈیوٹی ایسے وارڈز میں لگائی جاتی ہے جہاں زیادہ کام کا دباؤ نہیں ہوتا مطلب کہ جہاں پر تھکاوٹ والی یا مشقت طلب ڈیوٹی نہ ہو۔ ہمارے کالج کی پرنسپل میڈم طاہرہ بہت ہی اچھی ہیں خوش اخلاق خوش گفتار بہت ہی شفیق و مہربان ہیں’ میرا بہت خیال کرتیں ہیں ہاسٹل میں میرے لیے کافی زیادہ سہولیات کا انتظام بھی کروایا۔ اس لیے نہیں کہ میں بہت بڑی شخصیت ہوں صرف اس لیے کہ میں ایک نارمل بچی نہیں ہوں میرے لیے بہت سے معمول کے کام کرنا مشکل ہوتے جو عام لڑکیاں فوراً کر لیتیں ہیں’ تو مجھے کوئی پریشانی نہ ہو اسکے حل کے لیے میری مدد کے طور پر ہماری پرنسپل میڈم طاہرہ نے ہاسٹل میں میرے لیے کچھ ایسی اصطلاحات کیں جس سے مجھے معمول کے کاموں میں اب کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ پڑھائی میں محنت اور صرف محنت کو ہی میں ترجیح دیتی ہوں’ یہی وجہ ہے کہ آج میں اس مقام پر پہنچی ہوں۔
پاکستان اسپیشل:- کیا مستقبل میں آپ معذور افراد کے لیے بھی کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہو۔
شمع کنول:- جی ضرور کیوں نہیں میرا مستقبل میں ارادہ بہت ہےکہ میں اپنی کمیونٹی کے لیے ایسا کچھ کروں کہ مجھے اس مقام تک پہنچنے کے لیے جن مشکلات سے گزرنا پڑا کوئی اور خصوصی فرد نہ گزرے اور کم سے کم اپنی تعلیم مکمل کرنے تک اسے کوئی پریشانی نہ ہو۔ باقی ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا میں نے کیونکہ ابھی تو میں خود بھی طالب علم ہی ہوں’ مگر مجھے اللّٰہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے جس دن میں یہ قدم اٹھاؤں گی اس دن اللّٰہ تعالیٰ کی مدد بھی میرے شاملِ حال ہو جائے گی۔
پاکستان اسپیشل:- آپ کو کھانا اور لباس کیسا پسند کرتی ہو۔
شمع کنول:- جی مجھے کھانے میں چکن بریانی جبکہ سبزیوں میں بھنڈی اور لباس میں مجھے مشرقی لباس اور گاؤن سکارف پہننا زیادہ پسند ہے۔
پاکستان اسپیشل:- آپ اپنی کامیابی کے حوالے سے کچھ کہنا چاہتی ہیں؟
شمع کنول:- جی ضرور کیوں نہیں میری کامیابیوں کے پیچھے میرے والدین کی دعاؤں کا اثر ہے’ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ جب میں نے معذوری سرٹیفیکیٹ بنوانا تھا تو میں کمزوری کی وجہ سے زیادہ دیر تک کھڑی نہیں ہو سکتی تھی گھنٹوں میری جگہ میری والدہ لائن میں کھڑی رہتی تھی’تو مجھے بہت دکھ ہوتا اور میں اللّٰہ تعالیٰ سے دعا کرتی کہ یا اللّٰہ میرے لیے آسانیاں پیدا کر دے۔ اوپر سے ہمارے ملک کا سسٹم ایسا ہے کہ آپ کسی بھی دفتر میں چلیں جائیں مجال ہے کہ انصاف پر مبنی کام ہو جائے مجھے اس مقام تک پہنچانے کے لیے میری والدہ نے بہت محنت کی بہت تکلیفیں برداشت کیں والد محترم کے گزر جانے کے بعد جس تنگدستی سے ہم نے گزر بسر کیا اور جیسے کیسے ممکن ہوا میری والدہ نے میری تعلیم مکمل کروائی اور ساتھ ساتھ جہاں کہیں بھی خصوصی افراد کے بارے فنڈنگ یا حکومتی سطح پر کسی طرح کی امداد کا علان وغیرہ ہوتا امی وہاں بھی جاتیں بس یہ کہ بہت ہی مشکل اور نامساعد حالات میں گزر بسر کر کے میں اس مقام تک پہنچی۔ اور میں کہتی ہوں کہ میں کبھی نہیں ہوں جو کچھ بھی ہوں اپنی والدہ کی وجہ سے ہوں۔ شکریہ!

Tahira
Very nice