
ھم ایمان کے کس درجے پر ھیں ؟؟؟؟؟
سنئیرصحافی و اینکر پرسن ڈاکٹر اورنگزیب بھٹی

دنیا میں ھر چیز کی تخلیق مٹی ھے 7 زمین 7 آسمان یہ سب اللہ تعالی کی پاک ذات نے تخلیق کیے ھیں ھم جس کراہ ارض پر موجود ھیں وھاں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت مائی حوا علیہ السلام کی آدم سے تخلیق کر کے روئے زمین پر بھیجا
ایک کو مشرق کی طرف اترا اور ایک کو مغرب کی طرف اترا دونوں کو علحیدہ علیحدہ سمت پر زمین میں بھیجا حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے دئے ھوئے علم سے پتہ کیا کہ مائی حوا علیہ السلام کس سمت ھیں اس علم کو جو آج بھی رائج ھے علم رمل جس کی جستجو میں کئی عاملین حضرات نے اپنی زندگی کے قیمتی لمحات اس علم رمل میں ریسرچ میں گزارے اور اس علم کی کئی شاخیں ھیں مثلأ علم ابجد علم اعداد یہ ایک ھی علم کے نام ھیں علم جفر حضرت امام جفر علیہ السلام سے منسوب ھے اور علم رمل حضرت آدم علیہ السلام سے منسوب ھے کچھ صاحب علم حضرات کہیں گے کہ رمل تو عربی زبان کا لفظ ھے جس کے معنی ریت کے ھیں جی بالکل رمل عربی زبان میں ریت کو ھی کہتے ھیں حضرت آدم علیہ السلام نے کیونکہ اس وقت پنسل و کاغذ نہیں ھوتے تھے اس لئے اپنے ھاتھوں سے زمین پر اس علم سے حساب کر کے معلوم کیا کہ حوا علیہ السلام کس سمت ھیں زمین پر ریتی زمین تھی اس لیے اس علم کو علم رمل کہتے ھیں
اللہ تعالیٰ نے جب آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا تو اربعہ عناصر سے تخلیق کیا جس کی حیقیت پوری حکمت اس چاروں عناصر کے گرد گھومتی
عنصر آگ
عنصر بادی
عنصر آبی
عنصر خاک
آدم علیہ السلام کی تخلیق ان چاروں حروف ا ب ج د ابجد حروف جی علم ابجد سے ھوئی
فبای الا ربکما تکذبان
پوری دنیا کی حیقیت ان اربعہ عناصر سے ھٹ کر دیکھ لیں فنا ھے پوری کائنات پوری سانس ساری حکمتیں اللہ تعالیٰ کی پاک ذات کے آگے سر خم ھیں وہ پاک ذات ارض و سما کی حکمران ھے
جب ھر چیز مٹی ھے تو اے نوح انسان تم میں اتنی اکڑ کس بات کی ھے زرا غور کر جو تو کھاتا ھے مٹی کی پیداور ھے یہ سبزیاں یہ پھل یہ اناج قسم قسم کی نعمتیں اے نادان انسان یہ. بنگلے و پلازے یہ گاڑیاں سب مٹی ھیں یہ حسن یہ بچپن یہ جوانی یہ بڑھاپا سب مٹی ھیں یہ معدنیات تیل و گیس پانی سونا و چاندی ھیرے و جواہرات سب. مٹی ھیں
کبھی شہر خموشاں کی جیتے جی سیر کر کے بھی آ دنیا کی حسین وادیوں میں تو گھومنے ملکوں ملک جاتا ھے. مگر شہر خموشاں کا بھی نظارہ کر اوردیکھ کیا کیا حسین چہرے کیا کیا حسن و جوانیاں کیاکیا غرور و تکبر خاک نشین ھیں
آج کہاں گی وہ اکڑ کہاں گیا وہ غرور و تکبر جو کبھی کسی غریب کو بھی قریب نہیں آنے دیتا تھا آج کیوں خاموش پڑا ھے کبھی تو کپڑوں پر گرد نہیں پڑنے دیتا تھا ساتھ تیرے کئی ساتھی کئی باڈی گارڈ چلتے تھے آج کدھر گئے تمھیں انھوں نے تنہا چھوڑ دیا گیا کیا کبھی فاتحہ پڑھنے بھی نہیں آتے یہ سوال بھی ان سے پوچھنا کہ تیری قبر اتنی شکشتہ اور گرد آلود کیوں ھے کوئی بھی تیرے گھر سے تیری فاتحہ پڑھنے کے لیے بھی نہیں آتا جن کے لیے تو پاپ کرتا تھا آج کدھر ھیں وہ سب تیرے کیوں آج توخاموش ھے کچھ بتا تو سہی یہ. منظر دیکھ کر پڑھ کر بھی تیرا ضمیر نہ جاگے تو بے حس بے ضمیر مردہ جسم ھی ھو گا جو زندہ تو ھے مگر تکبیر نماز جنازہ باقی ھے ناجانے کتنی بے مردہ گناہوں سے لپٹی مردہ ضمیر لاشیں ھیں جن کا نماز جنازہ باقی ھے
حکیم لقمان بھی حکمت کے بڑے ماھر تھے بڑے بڑے لاعلاج مریضوں کا علاج بھی ان 4 عناصر سے ھی کرتے تھے
کیونکہ پوری حکمت ان 4مزاج پر گرم سرد اور خشک و تر پر ھی مشتمل ھے اور انھی 4 مزاجوں کا ھی علاج کرتے تھے
ان اربعہ عناصر کی بڑی اہمیت ھے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ھے کہ سمجھنے والوں کے لئے نشانیاں ھے
اللہ تعالیٰ نے آدم کی تخلیق آگ سے کی کہ پانی اسے ٹھنڈا کردے گا اور آگ بجھ جائے گی اور ٹھنڈے( آب) کو گرم کرنے کے لیے آگ دی کہ یہ نظام قدرت ھے کہ گرمی میں ٹھنڈے مشروبات پینے سے گرمی کی شدت کم ھوتی ھے پنکھے و AC استعمال کرتے ھیں کہ گرمی سے بچ جائیں اور سردی میں گرم.پہنتے ھیں گرم.اشیاء قہوہ و ھیٹر استعمال کرتے ھیں اللہ تعالی نے انسان کو 4مزاج دئیے ھیں اور عقل دی ھے جس کے مطابق ھم اس کا حل کرتے ھیں
اللہ نے مشرق و مغرب شمال و جنوب 4سمتیں بنائی اور ھر سمت پر ایک ایک موکل اسرافیل میکائیل عزرائیل جبرائیل اور ان کی ڈیوٹیاں لگائی اور ھر سمت پر 4رنگوں کے جھنڈے لگائے یہ سب نظام اللہ تعالیٰ کے حکم سے جاری و ساری ھے اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل دی حکمت دی جس کے مطابق یہ کام سر انجام دے رھا ھے اللہ تعالیٰ نے ھر مسلئے کا ھر بیماری کا حل قرآن مجید اترا دیا ھے مگر غور نہیں کرتے ھم اپنے اصل راستے سے بھٹک گئے ھیں یاں پھر سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ھر چیز کی ایک اصل ھے اصل جڑ کو کہتے ھیں آپ نے اکثر دیکھا ہوگا آج کل موسم بھی ھے بیر اور سہیو بیر کا سہیو بیر کیسے بنتا ھے تربورہ کو بھی مختلف پھلوں پر پیوند کر کےتیار کیا جارہا ھے
اور انسان کو بھی ٹیسٹ ٹیوب بی بی سے تیار کیا جا رھا ھے ھر نظام کے اوپر ایک نظام ھے آدم کو بنانے والی اللہ تعالیٰ کی پاک ذات ھے
تخلیق آدم علیہ السلام کی مخالفت کرنے والا ایک آگ سے.پپدا کیا ھوا ابلیس جب اپنی عبادت سے مقبول ھوا تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کا سردار بنا دیا نور سے پیدا کئے ھوئے فرشتوں کا سردار بنا تو جب آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے انکار کیا تو شیطان بنا اور قیامت تک مہلت لی کہ میں آدم انسان کو اپنی راہ پر چلاؤں گا اور سچ کر دکھاؤں گا کہ میں نے نافرمانی کر کے ٹھیک کیا تھا اپنے غرور و تکبر میں اکڑ گیا خود بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا ہو گا اور ان کو بھی گمراہ کر رھا ھے حق کا ایمان کمزور ھے سچے مومن لوگ اس کے بھلاوے میں کبھی بھی نہیں آتے اب دیکھنا یہ ھے کہ ھم اپنے ایمان میں کتنا مضبوط ھیں اللہ تعالی کی راہ پر چل رھے ھیں کہ ابلیس معلون کی راہ پر چل نکلے ھیں
ھم ایمان کے کس درجے پر ھیں یہ فیصلہ آپ نے خود کرنا ھے پہلا درجہ حق بات کہنے والا حق کا ساتھ دینے والا حق کے ساتھ کھڑا رہنے والا اپنے ھاتھ سے روکنے والا
اپنی زبان سےروکنے والا اور سب سے کمزور درجہ دل میں برا خیال کرنا والا جھوٹے کو جھوٹ کہنے والا ظالم کو ظالم کہنے والا آپ ایمان کے کس درجے پر فائز ھیں اپنے من اپنے ضمیر سے ضرور جواب لیجیے گا
شاید کہ تیرے قدم رک جائیں اور صراط و مستقیم پر چلنے کی اللہ تعالیٰ ھم سب کو توفیق عطا فرمائے
آمین ثم آمین