
انٹرویو” محمد سلیم ناصر بیورو چیف پاکستان سپیشل”مہمان شخصیت” میاں سعد حسن نائب صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ضلع رحیم یارخان “
محمد سلیم ناصر

کامیابی زندگی کے کسی بھی میدان میں ہو مگر اس کامیابی کے پیچھے سخت محنت مستقل مزاجی کا ہونا لازمی بات ہے اور دنیا میں بہت کم خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جن کی دہلیز پر کم عمری میں کامیابی قدم رکھتی ہے آج جس شخصیت سے گفتگو کا شرف حاصل ہوا۔ انکا نام میاں سعد حسن ہے جو نائب صدر ایوانِ صنعت و تجارت رحیم یارخان کے منصب پر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جنہوں نے بہت کم عمری میں کاروبار کی دنیا میں اپنی محنت’ لگن و مستقل مزاجی سے کامیابی کے زینہ پر اپنا پہلا قدم رکھا جسے ابھی مستقبل میں بہت سی کامیابیاں سمیٹنی ہیں کاروباری افراد’ تاجر برادری اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کچھ کرنا ہے۔ جو پاکستان ڈیجیٹل سپیشل میگزین کے پلیٹ فارم پر میرے ساتھ موجود ہیں’ جن سے گفتگو قارئین کی نظر کرنے سے پہلے انکا مختصر سا تعارف کروانا ضروری سمجھتا ہوں-

“میاں سعد حسن کا تعلق ضلع رحیم یارخان سے ہے جنہوں نے فنانس اور اکاؤنٹ میں ماسٹر کیا اور عرصہ 12 سال سے کاروبار سے منسلک ہیں اور اپنی تین کمپنیوں جو انکے نام سے ہی رجسٹرڈ ہیں کے ہیڈ ہیں جنہیں وہ خود لیڈ کرتے ہیں اور اس سال ایسوسی ایٹ کلاس سے ایوانِ صنعت و تجارت کے الیکشن میں حصہ لیا اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایوانِ صنعت و تجارت کے نائب صدر منتخب ہوئے اور اپنے فرائض منصبی نہایت ایمانداری اور خندہ پیشانی سے نبھا رہے ہیں”
پاکستان سپیشل :- اسلام علیکم میاں سعد حسن کیسے ہیں آپ؟
میاں سعد حسن:- وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ الحمداللہ میں ٹھیک ہوں۔
پاکستان سپیشل :- آپ ہمارے قارئین کو بتائیں گے کہ آپ نے کم عمری میں کاروبار میں ترقی کیسے کی۔
میاں سعد حسن:- بہت اچھا سوال ہے آپ کا سلیم ناصر انسان چاہے کوئی بھی کام کرئے اس کے سامنے زندگی میں کچھ نہ کچھ مقاصد تو ہوتے ہیں جن کی تکمیل کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے میں نے تعلیمی دور سے ہی سوچ رکھا تھا کہ نوکری نہیں کرنی بس تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنا کاروبار ہی کرنا ہے اس لیے میں نے اپنی تعلیم بھی کاروبار سے متعلق مکمل کی اور پھر یکے بعد دیگرے اپنے نام سے اپنی 3 کمپنیاں رجسٹرڈ کروائیں اور 12 سال کی انتھک محنت لگن سے بزرگوں کی والدین کی دعاؤں سے میں آج اس مقام پر پہنچا ہوں جب میں نے اپنا کام شروع کیا تو اس وقت کچھ ایسے سنہری اصولوں کو اپنایا جن کے بارے ہمارے مذہب میں تفصیلاً بتایا گیا ہے تجارت نبیوں کا پیشہ ہے اور پھر جب دیانتداری اور نیک نیتی شامل ہو تو ترقی یقینی ہوتی ہے۔
پاکستان سپیشل :- ایوانِ صنعت و تجارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد آپ کو کیسا لگا۔ اور آپ کے ایوانِ صنعت و تجارت سے منسلک ممبران کے لیے کیا مقاصد ہیں؟
میاں سعد حسن:- پہلی بات کہ عہدہ کوئی بھی ہو اس کی خوشی تو ہوتی ہے اور یقیناً مجھے جب الیکشن میں فتح حاصل ہوئی اور نائب صدر کے لیے مجھے منتخب کر لیا گیا تو اس وقت مجھے بہت خوشی ہوئی مگر دل میں فرائض کی انجام دہی کا ڈر بھی تھا کہ میری ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے کیونکہ ہماری قوم کا المیہ یہ ہے کہ ہم نظریات کے پیروکار نہیں ہیں شخصیت کے پیچھے بھاگتے ہیں جب میں الیکشن جیتا تو اسی وقت میں نے اپنے ذہن سے گروپ کی سیاست کو مار دیا تھا ہاں الیکشن کے وقت جو صورتحال ہوتی ہے وہ جیت جانے کے بعد نہیں ہونی چاہیے سیاست میں گروہ بندیاں ہوتی ہیں مگر ادارہ تو ہم سب کا ہے اور جب حلف لیا جاتا ہے تو اپنے فرائض منصبی پر رہتے ہوئے ادارے کی فلاح وبہبود کے لیے اور تمام ممبران کے مسائل کو حل کرنے کا حلف لیا جاتا ہے جب سے میں اپنی سیٹ پر بیٹھا ہوں تمام گروپ میرے لیے ختم ہو چکے ہیں میرے سامنے ایوانِ صنعت و تجارت کے ہزاروں ممبران ہیں جن کا کوئی بھی مسئلہ ہو وہ میرا مسئلہ ہے تمام ممبران کو جوڑے رکھنا اور بلا تفریق انکی فلاح کے لیے اقدامات کرنا میرے فرائض میں شامل ہے ذاتیات سے ادارے اور قومیں کبھی ترقی نہیں کرتیں بلکہ تباہ و برباد ہو جاتیں ہیں۔
پاکستان سپیشل :- مستقبل میں آپ ایوانِ صنعت و تجارت کے ممبران کے لیے کیا کرنا چاہتے ہیں؟
میاں سعد حسن:- بہت اچھا سوال ہے آپ کا سلیم ناصر بہت جلد رحیم یارخان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایوانِ صنعت و تجارت ایک انٹر نیشنل سطح پر Pak British Chamber Summit دبئی میں کروانے جارہاہے جس کا مقصد اندرونِ اور بیرونِ ممالک کاروباری افراد کے لیے کاروبار کے مواقعے پیدا کرنا اور تجارت کو فروغ دینا ہے اور اپنی مصنوعات کو دیگر ممالک کی منڈیوں تک پہنچانا تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو اور ملکی معیشت میں بہتری ہو۔ اس کے علاؤہ ایوانِ صنعت و تجارت اپنے طور پر مخیر ممبران کے ذریعہ سے اپنے چھوٹے کاروباری ممبران اور تاجروں کے لیے قرضہ حسنہ کی سکیم شروع کر رہا ہے۔ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مخیر ممبران سے فنڈ لیکر جمع کرئے گی اور اس فنڈ سے ایوانِ صنعت و تجارت چھوٹے کاروباری ممبران اور تاجروں کو قرضہ حسنہ دیکر انکی مدد کرئے گا۔
پاکستان سپیشل :- ایوانِ صنعت و تجارت کے اکثر ممبر خصوصی افراد ہیں انکی فلاح و بہبود کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
میاں سعد حسن:- ایوانِ صنعت و تجارت نے پہلے دن سے ہی فلاحی کاموں کے لیے علیحدہ کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے کمیٹی کے ہیڈ ایوانِ صنعت و تجارت کے بہت ہی معزز ممبر چوہدری عثمان غنی ہیں جو خود بھی خصوصی افراد میں شامل ہیں ایک ٹرین حادثہ میں وہ ٹانگوں سے معذور ہو گے تھے’ فلاحی کاموں کے حوالے سے تمام تر تقریبات اور امدادی کاموں کی جتنی بھی سرگرمیاں مثلاً وئیل چیئر کی تقسیم ہو’ یا آئی کیمپ ہو یا سیلابی صورتحال میں امداد سب کا انتظام انہی کے ذمہ ہوتا ہے البتہ فنڈ ایوانِ صنعت و تجارت کی کابینہ باہمی مشاورت کے بعد موقعہ کے حساب سے جاری کرتی ہے۔
پاکستان سپیشل :- موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے آپ ملکی معیشت کو کسی سطح پر دیکھ رہے ہیں؟ اور حکومت کو معیشت کی بہتری کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہیے؟
میاں سعد حسن:- دیکھیں میں سمجھتا ہوں اس وقت ملک میں کوئی حکومت تو ہے نہیں جو حکومت کر رہے ہیں وہ بھی اپنے معاملات کو سلجھانے میں لگے ہیں انہیں نہ تو عوام کی فلاح وبہبود سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی ملکی معیشت سے’ اور سیاست دانوں کی آپسی لڑائی میں ملک کا ہر لحاظ سے نقصان ہو رہا ہے نہ تو اداروں پر کنٹرول ہے اور نہ ہی ملک کی معیشت پر’ کسی بھی سیاسی جماعت کو کوئی نظریہ نہیں سب ذاتیات کی سیاست پر لڑ رہے ہیں کم سے کم جتنا نقصان ہمارا ملک کا ہو چکا ہے اب تو سیاست دانوں کو چاہیے کہ میثاقِ جمہوریت جیسا معاہدہ کریں ایک ساتھ ٹیبل پر آئین مشاورت کر کے ملک کے بارے سوچیں جن مشکل حالات سے اس وقت ہم گزر رہیں ہیں ایسی صورتحال میں تمام سیاست دان ایک ہو جائیں تو ہی ملک بحرانوں سے باہر نکل سکتا ہے آج سیاسی حالات کے پیشِ نظر ہی بیرونی سرمایہ کاری ہمارے ملک میں سرماکاری کرنے کو تیار نہیں ہماری منڈیاں اجناس کی عدم ترسیل سے خالی پڑی ہیں ہماری انڈسٹری 50 فی صد تک بند ہو چکی ہے لاکھوں افراد بے روزگار ہو کر گھر بیٹھے ہیں ایسی صورت میں معیشت کیسے بہتر ہو گی معیشت بہتر تب ہوتی ہے جب ملک میں جمہوریت مضبوط ہو۔
پاکستان سپیشل :- آپ کو سیرو سیاحت کا بھی شوق ہے’ اور پاکستان میں آپکو کونسے علاقے زیادہ پسند ہیں؟
میاں سعد حسن:- جی مجھے گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے مجھ پر کہ جو بھی خواہش ہے وہ پوری ہوئی ہے سفر کرنا نئے نئے علاقوں میں جانا انکے بارے معلومات لینا مجھے اچھا لگتا ہے اب تک میں بہت سے ممالک گھوم چکا ہوں جبکہ پاکستان میں مجھے شمالی علاقوں میں وادی ہنزہ’ سکردو اور چترال کے علاقے بہت پسند ہیں جبکہ موسم سرما زیادہ اچھا لگتا ہے۔
پاکستان سپیشل :- آپ کو کھانے میں کیا پسند ہے اور لباس آپ کس طرح کا زیادہ پسند کرتے ہیں؟
میاں سعد حسن:- کھانے میں مجھے چائینیز کھانے زیادہ شوق سے میں کھاتا ہوں جبکہ پاکستانی کھانوں میں مجھے بریانی بہت پسند ہے اور لباس میں اپنی شخصیت کے مطابق ہی پہنتا ہوں پینٹ کوٹ بھی اور شلوار قمیض مشرق طرز کی پسند کرتا ہوں۔



