
وزیراعظم کے جواب کا منتظر خصوصی نوجوان : ثاقب لقمان قریشی
ثاقب لقمان قریشی

محمد ریحان حیات کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے۔ ٹانگوں کی کمزوری کا شکار ہیں۔ انگلش اور اکنامکس میں ایم-اے کر چکے ہیں۔ ٹیوشن پڑھا کر گزر بسر کرتے ہیں۔ ریحان نے چند روز قبل یوٹیوب پر کھانا پکانے کا چینل بھی بنایا ہے۔ جس میں مزیدار کھانے بنانے کے گر سکھائے جاتے ہیں۔ ریحان نوکری کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلٰی پنجاب سے بھی اپیل کرچکے ہیں لیکن کہیں سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
ریحان کا تعلق ڈیرہ غازی خان کے متوسط گھرانے سے ہے۔ ریحان ابھی دو سال کے تھے کہ والد صاحب دنیا سے رخصت ہوگئے۔ گھر کا نظام والدہ صاحبہ زمینداری کے ذریعے چلایا کرتی تھیں۔ کم عمری میں شدید بخار ہوا جس کے بعد ٹانگیں کمزور ہونا شروع ہوگئیں۔ گھر والوں نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر علاج کروایا۔ مختلف ڈاکٹرز اور حکیموں کی دوائیاں اور ٹوٹکے استعمال کئے لیکن آرام نہ آیا۔ پھر کسی نے کراچی کے آغا خان ہاسپٹل کا مشورہ دیا۔ آغا خان کے مشہور سرجن شاہد بیگ نے ریحان کی ٹانگیں اور ان میں خون کا بہاؤ دیکھ کر کہا کہ بظاہر انھیں ریحان کا مرض پولیو نظر نہیں آتا۔
ریحان کا بچپن گاؤں کے عام بچوں کی طرح نارمل گزرا۔ سکول گھر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ریحان کی ٹانگوں کی کمزوری میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ آٹھویں جماعت میں ریحان کی ٹانگوں نے ساتھ دینا چھوڑ دیا اور یہ آہستہ آہستہ ویل چیئر پر آگئے۔ اس موقعے پر بڑے بھائی نے ریحان کا بھر پور ساتھ دیا۔ جو انھیں موٹر سائیکل پر سکول لے جاتے تھے۔ اس طرح ریحان مشکلوں اور پریشانیوں کے ساتھ میٹرک کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
میٹرک پاس کرنے کے بعد ریگولر تعلیم جاری رکھنے کی کوشش کی لیکن کالج آنا، جانا اور رسائی کے معاملات کی وجہ سے پرائیویٹ تعلیم کو ترجیح دی۔ ایف-اے، بی-اے اور ایم-اے پرائیویٹ کئے۔ امتحانات کی تیاری مقامی اکیڈمیوں سے کرتے رہے اور کامیابی سے آگے بڑھتے رہے۔
ریحان تعلیم اس لیئے حاصل کرنا چاہتے تھے کہ شائد تعلیم انکے راستے کی تمام مشکلات دور کر دے گی۔ انھیں اچھی سی گورنمنٹ جاب مل جائے گئی اور بقیہ زندگی سکون سے گزرے گی۔ لیکن ایسا کچھ نہ ہوا۔ ریحان 2010ء سے نوکری کے حصول کیلئے ٹیسٹ پر ٹیسٹ دیئے جا رہے ہیں لیکن سب بے سود رہا۔
سرکاری نوکری کے بیشتر ٹیسٹ ملتان، لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں ہوا کرتے تھے۔ سرکاری نوکری کی امید لگائے ریحان بسوں اور ویگنوں پر دھکے کھاتے کرایہ کے پیسے برباد کرتے ٹیسٹ دینے جاتے اور ناکامی کے ساتھ گھر واپس آ جاتے۔ ریحان کہتے ہیں بسوں اور ویگنوں کے دھکوں نے انھیں توڑنے کی بہت کوشش کی لیکن یہ اللہ تعالٰی کی ذات سے مایوس نہیں ہوئے۔ ریحان کو امید ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ سرکاری نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ریحان کی تعلیمی قابلیت کو دیکھتے ہوئے بہت سے نیوز چینلز اور اخبارات ان سے رابطہ کر چکے ہیں۔ ریحان ان انٹرویوز میں وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلٰی پنجاب سے سرکاری نوکری کے حصول کیلئے اپیل کر چکے ہیں۔ لیکن ان اپیلوں کی شنوائی نہ ہو پائی۔ ریحان کہتے ہیں کہ شائد انکی فریاد وزیراعظم پاکستان تک پہنچ ہی نہیں پائی ورنہ وہ ضرور ایکشن لیتے۔

ریحان کا گزر بسر ٹیوشن پر ہے۔ اکیڈمی بھی بنا رکھی ہے۔ جس میں چھوٹی کلاسوں سے ماسٹرز تک مختلف مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ ریحان کی اکیڈمی کے بہت سے بچے بورڈ میں اعلٰی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ریحان کو پورے علاقے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ء2014 میں ریحان شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ اللہ نے تین خوبصورت بچوں کی نعمت سے نوازا ہے۔ بڑی بیٹی زینب ریحان چھ سال کی، محمد عمر چار سال جبکہ محمد آفان دو سال کے ہیں۔
ریحان زندگی کی تمام مشکلات کا تن تنہاء ہی مقابلہ کرتے رہے ہیں۔ بیگم صاحبہ کبھی بیمار ہو جاتیں تو کسی سے مدد نہ مانگتے بلکہ خود ہی کھانا پکانے کی کوشش کرنا شروع کر دیتے۔ ریحان کے کھانے سب کو اتنے پسند آتے کہ سب ہاتھ چاٹتے رہ جاتے۔ ریحان نے اپنی اس خدا داد صلاحیت کو ضائع نہیں ہونے دیا بلکہ اس پر مزید محنت کرنا شروع کر دی اور روز نئی ترکیبیں ٹرائی کرتے۔ کھانا بنانے میں مہارت حاصل کرنے کے بعد سوچنے لگے کہ کیوں نہ اپنے آرٹ کو پوری دنیا میں پھیلایا جائے۔ مقصد کے حصول کے لیئے ریحان نے یوٹیوب پر اپنا کوکنگ چینل بنایا۔ چینل کو چند روز میں بھر پور پزیرائی ملی۔ ریحان کو امید ہے کہ انکی نت نئی ڈشز لوگوں کو پسند آئیں گی۔

ریحان پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انکے علاقے میں اچھے سکولوں اور اساتذہ کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔ ریحان اپنے علاقے میں سکول قائم کر کے ناخواندگی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ریحان کہتے ہیں کہ زندگی خدا کا دیا ہوا بہترین تحفہ ہے۔اسے مایوسی میں گزارنا جرم ہے۔ خصوصی افراد کو ریحان کا یہی پیغام ہے کہ حالات سے گھبرانے کے بجائے انکا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ انسان جب مشکلات سے لڑنے کا سوچنا شروع کرتا ہے تو اسکے ساتھ غیبی مدد شامل حال ہو جاتی ہے۔ کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔