
ملک بھر میں خصوصی افراد نے اپنی شاندار صلاحیتوں کا لوہا منوا دیا ھے۔
سچ تو یہ ھے
تحریر: مشتاق حسین مہمند


خالق کائنات نے اس دنیا میں موجود ہر مخلوق کو مخصوص صفات کے ساتھ پیدا کیا۔ کوئی مخلوق پانی کے بغیر زندہ رہ نہیں سکتی تو دوسری مخلوق پانی کے اندر نہیں رہ سکتی۔ اسی طرح ہر مخلوق کو اپنے ماحول کے مطابق صلاحیتیں ودیعت کی گئیں۔ان ساری مخلوقات میں سے حضرت انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔ اسے زندگی گزارنے کے لئے عقل اور شعور جیسی نایاب صلاحیت عطاء کیں۔اللہ تعالی نے انسان کو زمین پر اپنا نائب بنایا اور اسے عقل و شعور کا وہ تحفہ دیا، جس کو استعمال کر کے، یہی انسان اپنے سے کئی گنا بڑے اور طاقتور جانوروں کو قابو میں کر لیتا ہے۔یہ عقل کے ہی کرشمے ہیں کہ اس کی وجہ سے اج انسان چاند پر کمند ڈالنے کے بعد دوسرے سیاروں میں زندگی کے اثار ڈھونڈنے میں مصروف ہے۔اللہ تعالی کا قانون ہے کہ وہ کسی کو بے پناہ خاصیت دے کر آزماتا ہے تو کسی کو بعض خاصیتیں کم کر کے اسے آزمایا جاتا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں حضرت انسان کو عقل کا تحفہ دیا ہے کہ وہ اس کا کس طرح استعمال کر کے اپنی زندگی کو آسان بناتا ہے۔کائنات میں اسی لئے بعض انسانوں کو اللہ تعالی پیدائشی معذوریوں سے دوچار کر کے اس کا امتحان لیتا ہے، تو بعض لوگ اپنی نالائقیوں کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔ جیسے پولیو کا مرض، اس مرض سے چھٹکارا پانے کے لئے دنیا بھر کے ماہرین صحت دن رات کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، لیکن پھر بھی کم علمی یا کسی دیگر سبب کی وجہ سے آج بھی ہمارے معاشرے میں ایسے پولیو زدہ انسان موجود ہیں جن کی زندگی بہت کٹھن ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا یہ بھی قانون ہے کہ اگر کسی انسان کی کوئی صلاحیت متاثر ہو جائے تو وہ اس کے متبادل دیگر صلاحیتیں اس شخص میں زیادہ بھر دیتا ہے۔ایسی ہی اضافی صلاحیتوں کے مالک الطاف الرحمن ہیں۔ الطاف الرحمن پولیو سے متاثر ہیں اور ویل چیئر کے بغیر ان کی نقل و عمل ممکن نہیں، لیکن انہوں نے اپنی عقل و شعور اور ہمت کو استعمال کر کے وہ کچھ ممکن کر دکھایا جو معذور افراد تو کجا صحت مند انسانوں کے لئے بھی قابل تقلید ہے۔خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے الطاف الرحمن نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے۔ ان کی دھوم پورے ملک میں مچی ہوئی ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے انہیں دوسری بار ایسی تقریب میں ذاتی طور پر مدعو کیا جس میں معذور افراد کے کھیلوں کے حوالے سے سرگرمیاں ہوئیں۔ایسی ہی ایک سرگرمی کا حال پیش ہے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے چند روز قبل شہر اقتدار میں کھیلوں کے میدان میں نوجوانوں کو با اختیار بنانے کیلئے پہلی اسلامک سپورٹس یونیورسٹی کے قیام کا باضابطہ افتتاح کردیا،
اسلامک سپورٹس یونیورسٹی کی تعمیر اور دیگر اخراجات کیلئے 5۔ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اس یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس پروقار تقریب ملک بھر کے کروڑوں خصوصی افراد میں سے صرف خیبر پختونخوا کے ضلع چترال سے تعلق رکھنے والے “پولیو متاثرہ” 24 ۔سالہ الطاف الرحمٰن کی شرکت تھی ۔الطاف واحد قومی اور عالمی پیرا ٹیبل ٹینس کھلاڑی تھے، جنہیں اس پروگرام میں باقاعدہ طور پرمدعو کیا گیا تھا۔اس نوجوان کو وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اس سے پہلے بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیل کے میدان میں پاکستان کے لئے پیرا ٹیبل ٹینس میں گولڈ میڈلز اور دیگر انعامات جیتنے پر نقد انعامات اور تعریفی سرٹیفکیٹس سے نوازا تھا۔
الطاف الرحمان وہیل چیئر یوزر ہیں وہ ملک کیلئے نہایت قابل فخر ہیں بلکہ خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر کے خصوصی افراد کے لئے بھی عزم و ہمت کا قابل تقلید استعارہ ہیں۔پاکستان سے تین کھلاڑی عالمی مقابلوں میں شریک ہوئے ان میں سے دو جسمانی طور تندرست وتوانا، جبکہ الطاف الرحمٰن واحد وہیل چیئر یوزر تھے۔

الطاف الرحمٰن نے 2014ء کے ایشین پیرا گیمز اور 2015ء کے یوتھ پیرا سپورٹس، جو ساؤتھ کوریامیں منعقد ہوئے تھے،وہ ان مقابلوں کے کوارٹر فائنل تک پہنچے تھے۔ سال 2022ء میں ترکی میں اسلامی یکجہتی گیمز کے پیرا ٹیبل ٹینس مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کرکے دوسری بار ملک و قوم کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی معذوربرادری کا سر فخر سے بلند کیا۔اس لئے مذکورہ موقع پر بھی وزیراعظم میاں شہباز شریف صاحب نے الطاف الرحمن کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ جسمانی معذوری کے باوجود کھلاڑی الطاف الرحمٰن دوسری بار عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرکے سونے اور کانسی کے میڈلز اور دیگر تعریفی سرٹیفکیٹ حاصل کئے۔ اس نوجوان نے باوجود جسمانی معذوری کے اپنے ملک و قوم کا نام روشن کیا۔اس موقع پر الطاف الرحمٰن نے بھی تقریب سے خطاب کیا انہوں نے کہا کہ آج مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوئی کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے دست مبارک سے دوسری بار انعام حاصل کیا، جو مجھ سمیت خیبرپختونخوا اور ملک بھر کے تمام معذور افراد کیلئے ایک قابلِ فخر اور خوش آئند کارنامہ ہے، الطاف الرحمٰن نے معذور افراد کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے والی تنظیم”فرینڈز آف پیراپلیجکس” کے ممبر ہونے کو بھی اپنے لئے اعزاز سمجھا، الطاف الرحمٰن نے کھیل کے میدان میں اپنی کارکردگی کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا، کہ میں پیرا پلیجک سنٹر اور”فرینڈز آف پیراپلیجکس” کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کافی حد تک میرے ساتھ تعاون کیا، اس موقع پر خصوصی کھلاڑی الطاف الرحمٰن نے اس بات کو باعثِ تشویش قرار دیا کہ خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس ڈیپارٹمنٹ وہیل چیئر والے کھلاڑیوں کو نظر انداز کررہا ہے جس کی اصلاح احوال کی جائے۔اور سہولیات فراہم کی جائیں۔الطاف نے بتایا کہ سہولیات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے خیبرپختونخوا کے لاتعداد ہونہار خصوصی کھلاڑی گھروں میں گمنامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، اور کوئی پوچھنے والا نہیں، جس پر جناب وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے بھی گہری تشویش ظاہر کی،ان کا کہنا تھا کہ اس طرح مختلف ڈیپارٹمنٹس کے فنڈز کا ناجائز استعمال، اور معذور کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنا افسوس ناک بات ھے، لہٰذا آئندہ کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے، کہ وہ فنڈز کا ناجائز استعمال کرے، خصوصاً معذور کھلاڑیوں کو مراعات دینا صوبوں اور وفاق ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ھے۔مستقبل میں خصوصی افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔
الطاف الرحمن نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، کہ میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنے قیمتی وقت سے وقت نکال کر اس تقریب میں شرکت کی اور ہمارے مسائل سنے۔انہوں نے بتایا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے میری کوئی پزیرائی نہیں کی، اور جب ہم سپورٹس ڈیپارٹمنٹ جاتے، تو وہاں پر بیٹھے افسران اور ماتحت ہمیں گھنٹوں گھنٹوں انتظار کرواتے۔
ملک اور خصوصی افراد کے ساتھ نہایت منفی رویہ اختیار کرتے ہیں، لہذا اس ضمن میں، میں وزیراعظم کا نہایت مشکور ہوں کہ انہوں نے اپنے اس دور حکومت میں مجھے دو بار انعام سے نوازا، جس کے لئے میں اور خیبرپختونخوا سمیت پاکستان کے تمام معذور افراد اور بالخصوص معذور کھلاڑی وزیراعظم کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بھی اس بات کا نوٹس لیا اور افسوس ظاہر کیا کہ خیبر پختونخوا میں خصوصی افراد جیسے ہونہار کھلاڑیوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک کیا گیا۔جو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم سپورٹس کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی معذور افراد کو ترجیح دیں گے، اور ان کو ہر شعبے میں سہولیات فراہم کریں گے۔

